قرآن - 32:26 سورہ ترجمہ، نقل اور تفسیر (تفسیر).

أَوَلَمۡ يَهۡدِ لَهُمۡ كَمۡ أَهۡلَكۡنَا مِن قَبۡلِهِم مِّنَ ٱلۡقُرُونِ يَمۡشُونَ فِي مَسَٰكِنِهِمۡۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَأٓيَٰتٍۚ أَفَلَا يَسۡمَعُونَ

ترجمہ: کنزالایمان - اَوَ لَمْ یَهْدِ لَهُمْ كَمْ اَهْلَكْنَا مِنْ قَبْلِهِمْ مِّنَ الْقُرُوْنِ یَمْشُوْنَ فِیْ مَسٰكِنِهِمْؕ-اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍؕ-اَفَلَا یَسْمَعُوْنَ(26) || اور کیا اُنہیں اس پر ہدایت نہ ہوئی کہ ہم نے اُن سے پہلے کتنی سنگتیں ہلاک کردیں کہ آج یہ اُن کے گھروں میں چل پھر رہے ہیں بیشک اس میں ضرور نشانیاں ہیں تو کیا سنتے نہیں ۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور کیا اس بات نے ان کی رہنمائی نہیں کی کہ ہم نے ان سے پہلے کتنی قومیں ہلاک کردیں جن کے رہائشی مقامات میں یہ چلتے پھرتے ہیں ۔ بیشک اس میں ضرور نشانیاں ہیں تو کیایہ سنتے نہیں ؟ || اور کیا اس بات نے ان کی رہنمائی نہیں کی کہ ہم نے ان سے پہلے کتنی قومیں ہلاک کردیں جن کے رہائشی مقامات میں یہ چلتے پھرتے ہیں ۔ بیشک اس میں ضرور نشانیاں ہیں تو کیایہ سنتے نہیں ؟

سورہ آیت 26 تفسیر


{اَوَ لَمْ یَهْدِ لَهُمْ: اور کیا اس بات نے ان کی رہنمائی نہیں  کی۔} یعنی کیا اس بات نے اہلِ مکہ کی رہنمائی نہیں  کی کہ ہم نے ان سے پہلے کتنی اُمتیں  جیسے عاد ، ثمود اور قومِ لوط وغیرہ ہلاک کردیں  اور آج اہلِ مکہ جب تجارت کے سلسلے میں  ملکِ شام کے سفر کرتے ہیں  تو ان لوگوں  کے مَنازل اور شہروں  میں  گزرتے ہیں  اور اُن کی ہلاکت کے آثار دیکھتے ہیں ۔ بیشک اس ہلاکت اور اس سے متعلقہ آثارمیں  ضرورعبرت کی نشانیاں  ہیں  تو کیایہ قرآن کو غور سے نہیں سنتے جو عبرت اور نصیحت حاصل کریں  ۔ (مدارک، السجدۃ ، تحت الآیۃ: ۲۶ ، ص۹۲۸ ، خازن ، السجدۃ ، تحت الآیۃ: ۲۶، ۳ / ۴۸۰، روح البیان ، السجدۃ، تحت الآیۃ: ۲۶، ۷ / ۱۲۸، ملتقطاً)

            یاد رہے کہ برباد شدہ لوگوں  کی بستیوں  کو عبرت کی نگاہ سے دیکھنا بہت اچھا ہے اور اسی طرح مقبول بندوں  کے آثار یعنی مزارات کی زیارت بھی بہت عمدہ ہے۔ پہلے سے گناہوں  کا خوف اور دوسرے سے نیکیوں  کی محبت پیدا ہوتی ہے۔

Sign up for Newsletter

×

📱 Download Our Quran App

For a faster and smoother experience,
install our mobile app now.

Download Now