قرآن - 56:62 سورہ ترجمہ، نقل اور تفسیر (تفسیر).

وَلَقَدۡ عَلِمۡتُمُ ٱلنَّشۡأَةَ ٱلۡأُولَىٰ فَلَوۡلَا تَذَكَّرُونَ

ترجمہ: کنزالایمان - وَ لَقَدْ عَلِمْتُمُ النَّشْاَةَ الْاُوْلٰى فَلَوْ لَا تَذَكَّرُوْنَ(62) || اور بیشک تم جان چکے ہو پہلی اُٹھان پھر کیوں نہیں سوچتے ۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور بیشک تم پہلی پیدائش جان چکے ہوتو پھر کیوں نصیحت حاصل نہیں کرتے؟ || اور بیشک تم پہلی پیدائش جان چکے ہوتو پھر کیوں نصیحت حاصل نہیں کرتے؟

سورہ آیت 62 تفسیر


{ وَ لَقَدْ عَلِمْتُمُ النَّشْاَةَ الْاُوْلٰى: اور بیشک تم پہلی پیدائش جان چکے ہو۔}ارشاد فرمایا کہ تم اپنی پہلی پیدائش کے بارے میں جان چکے ہو کہ ہم تمہیں  عدم سے وجود میں  لائے ہیں تو پھر (اسے سامنے رکھتے ہوئے دوسری پیدائش کے متعلق) کیوں  غور نہیں  کرتے کہ جو ربّ تعالیٰ پہلی بار تمہیں  عدم سے وجود میں  لا سکتا ہے تو وہ تمہارے مرنے کے بعد تمہیں  دوسری بار زندہ کرنے پر بھی یقینا قادر ہے۔( خازن، الواقعۃ، تحت الآیۃ: ۶۲، ۴ / ۲۲۱، ملخصاً)

تعجب کے قابل شخص:

            حضرت عبد اللہ بن مِسور ہاشمی رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’اس بندے پر انتہائی تعجب ہے جو اللہ تعالیٰ کی مخلوق کو دیکھنے کے باوجود اللہ تعالیٰ کی قدرت میں  شک کرتا ہے۔اس بندے پر انتہائی تعجب ہے جو پہلی بار کی پیدائش کو دیکھنے کے باوجود دوسری بار کی پیدائش کا انکار کرتا ہے۔اس بندے پر انتہائی تعجب ہے جو موت کے گھیر لینے کوجھٹلاتا ہے حالانکہ وہ دن رات مرتا اور زندہ ہوتا ہے۔اس بندے پر انتہائی تعجب ہے جو ہمیشگی کے گھر (یعنی جنت) کی تصدیق کرنے کے باوجود دھوکے کے گھر (یعنی دنیا) کے لئے کوشش میں  مصروف ہے۔اس بندے پر انتہائی تعجب ہے جو اِتراتا اور فخر و غرور کرتا ہے حالانکہ وہ نطفہ سے پیدا ہوا، پھر وہ سڑی ہوئی لاش بن جائے گا اور اِس دوران اُ س پر کیا بیتے   گی وہ اُسے معلوم ہی نہیں ۔( مسند شہاب قضاعی، الباب الاوّل، یا عجباً کل العجب۔۔۔ الخ، ۱ / ۳۴۷، الحدیث: ۵۹۵)

Sign up for Newsletter

×

📱 Download Our Quran App

For a faster and smoother experience,
install our mobile app now.

Download Now